**********************

ارشی کو ہوش آیا تو مشی کو اپنے پاس پایا۔۔۔
مشی۔۔۔اس کی آنکھیں نم ہو گئیں
میں نے گھر بتا دیا ہے تمہاری طبیعت کا۔۔۔مشی وہ بات کرنا نہیں چاہتی تھی۔۔۔
مشی۔۔۔
لیٹی رہنا۔۔زیادہ ہلنا نہیں۔۔۔
مشی۔۔۔مجھے معاف کر دو۔۔۔اندر آتے ہوے تین لوگوں کے پاؤں ٹھنکے
مشی پلیز۔۔۔
ارشی میں نے تمہیں روکا تھا بتایا تھا کہ وہ دھوکے باز ہے۔۔۔کہا تھا سوچ لو سمجھ لو۔۔۔مگر دیکھو اس کی وجہ سے کیا ہو گیا۔۔۔
مشی۔۔۔مجھے معاف کر دو۔۔ارشی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔مشی اس کی یہ حالت دیکھ نہیں سکتی تھی اسی لئے باہر کی طرف بڑھی اور باہر ان تینوں کو دیکھ کر وہ ششدر رہ گئی
مشی آنکھیں چراتے ہوے اپنے کیبن کی طرف بڑھی۔۔۔
کیبن میں کرسی میں بیٹھ کے سر میز پر ٹکا دیا اور آنکھیں موند لیں۔۔۔تھوڑی دیر بعد اس کو کسی کے آنے کا احساس ھوا وہ جانتی تھی کون ہو گا۔۔۔مگر اس نے سر نہیں اٹھایا
مشی۔۔۔سبحان نے پکارا۔۔۔مشی نے نا چار اس کی طرف دیکھا
ہوں۔۔۔شروع کرو۔۔۔سبحان کے دائیں بائیں ارصم اور شہری براجمان تھے
کیا۔۔؟
مشی ہم سن چکے ہے۔۔۔اب تفصیل سے بتاؤ۔۔۔
مشی پہلے ان کو تکتی رہی پھر چند ثانیوں بعد اپنے لب وا کیے
ارشی کی یونی میں ایک لڑکا ہے۔۔علی۔۔پسند کرتی ہے ارشی اس کو۔۔۔غریب تھا اسی لئے مدد بھی کرتی تھی۔۔۔ملاقاتیں وغیرہ۔۔۔چیٹنگ پر باتیں۔۔۔سب کچھ۔۔۔اور۔۔۔
اور۔۔۔؟
آج اس نے ارشی کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔مشی نے آنکھیں چرائیں۔۔۔تینوں کا دماغ سائیں سائیں کرنے لگا۔۔۔یک دم سبحان کرسی دھکیلتا اٹھا اور باہر جانے کے لئے بڑھا۔۔۔
رک۔۔۔کہاں جا رہا ہے۔۔؟
میں اس علی کو چھوڑوں گا نہیں۔۔۔جان سے مار دوں گا۔۔۔شہری فورا اٹھا اور اسے پکڑ لیا
پاگل ہو گیا ہے۔۔۔
میں اس کو مار دوں گا۔۔۔سبحان کے سر پر خون سوار تھا
میں پولیس کو کال کرتا ہوں۔۔۔
پولیس۔۔۔پولیس کچھ نہیں کرتی۔۔۔مشی کی باری بھی کچھ نہیں کیا تھا۔۔۔جو کرنا ہے میں خود کروں گا۔۔سبحان خود کو چھڑواتے ہوے بولا۔۔۔
سبحان جس کا کام ہے اس کو کرنے دے۔۔۔خدا کا واسطہ۔۔۔شہری اور ارصم نے بہت مشکل سے سبحان کو ٹھنڈا کیا۔۔۔مگر کوئی یہ نہیں سوچ رہا تھا کہ ارصم کے سامنے انہوں نے کیا کہہ دیا ہے۔۔۔
تھوڑا ٹھنڈا ہونے کے بعد سبحان دوبارہ کھڑا ھوا۔۔۔
کہاں۔۔؟
بس مجھے باہر جانا ہے ٹھنڈی ہوا کھانے۔۔۔نہیں کچھ کرتا۔۔۔شہری نے سر ہلایا اور اس کو جانے دیا۔۔۔
پیچھے سے شہری اور ارصم ارشی سے ملے اور ارشی کو گھر لے آے۔۔۔ابھی دوپہر کے دو بجے تھے۔۔۔
ارشی اپنے روم میں لیٹ گئی مشی نے بھی چھٹی لے لی۔۔۔ارصم اور شہری ان کو ڈراپ کر کے دوبارہ آفس چلے گئے۔۔۔جب کہ باقی سب کو یہی بتایا گیا کہ گرمی کی وجہ سے بے ہوش ہو گئی تھی۔۔۔سبحان کا کوئی آتا پتہ نہ تھا۔۔۔وہ پیدل نکلا ھوا تھا۔۔۔
ارشی شہری بھائی۔۔ارصم۔۔۔اور سبحان نے ہماری باتیں سن لی تھی۔۔۔ارشی چونکی۔۔
کیا مطلب؟
مطلب ان کو پتہ چل گیا ہے۔۔۔ارشی کا سر بس پھٹنے والا ہو گیا۔۔۔
فکر نہیں کرو ارشی۔۔۔
فکر کا وقت بھی نہیں ہے مشی اب تو صرف توبہ کا وقت ہے۔۔۔مشی نے کچھ نہیں کہا۔۔۔اس کو اندازہ تھا کہ وہ کس حال میں ہے۔۔۔
شام کو تقریبا پانچ بجے ارشی کا فون بجا۔۔۔
ارشی نے غیر دلچسپی سے اٹھایا
ہیلو۔۔۔
ہیلو ارشی کیسی ہو؟
میں ٹھیک ہوں تم سناؤ۔۔۔
ہاں بس ٹھیک۔۔۔
اچھا میں نے یہ پوچھنا تھا کہ ہم سب علی کی عیادت کرنے جا رہے ہیں تم بھی چلو گی؟
علی کی؟
ہاں
مجھے سمجھ نہیں آئ۔۔۔
یار علی زخمی ھوا ہے نا۔۔۔
زخمی کیسے؟
پتہ نہیں۔۔۔شاید ایکسیڈنٹ ھوا ہے۔۔۔وہ تو یہی کہہ رہا ہے۔۔۔اور یہ بھی سنا ہے کہ کسی سے ہاتھا پائی ہوئی ہے۔۔۔تم نے چلنا ہے؟
نہیں۔۔ارشی نے الوداعی کلمات کہے بنا کال کٹ کر دی
ایک آنسو چھن سے گرا۔۔۔
اللہ‎ بس اس کی اتنی سی سزا۔۔۔اور میری زندگی جہنم ہو گئی۔۔۔اس کو وہ سزا دیتے نا کہ اس کو بھی میرے جتنا درد ہوتا۔۔۔اللہ‎۔۔۔آپ نا انصافی نہ کرتے نا۔۔۔اللہ‎۔۔۔آنسوؤں میں روانی آ گئی۔۔۔
یا اللہ‎۔۔۔
ایک دم سے دروازہ کھلا اور مشی آئ۔۔۔
ارشی کیوں روئی جا رہی ہو۔۔؟۔۔میں نے منع کیا ہے نا۔۔مجھے پتہ ہے بھولنا آسان نہیں کوشش تو کرو۔۔۔
مشی۔۔۔علی۔۔۔
کیا ھوا۔۔۔مر تو نہیں گیا۔۔؟
وہ تو زندہ ہے میں مر گئی ہوں۔۔۔

دردِ دل کا سویرا حيث تعيش القصص. اكتشف الآن