Episode 5

67 9 5
                                    

"کیا ہوا نرمین ایسے کیوں بیٹھی ہو؟" کمال جو شگفتہ بیگم کے بلانے پر آیا تھا لان میں نرمین کو بیٹھے دیکھ کر اس کے پاس آ گیا۔
"کچھ نہیں بس ایسے ہی ۔" نرمین نے سیدھے ہوتے ہوئے اسے کہا۔
"اچھا چلو تم بتانا نہیں چاہ رہی تھی تو الگ بات ہے۔ میں خالہ کی بات سن کر آتا ہوں" کمال نے کندھے اچکا کر کہا جانے کے لیے کھڑا ہوا ہی تھا کہ نرمین کی آواز پر بیٹھ گیا۔
"ارے رکو بتاتی ہوں" نرمین نے اداس سی شکل بنا کر کہا۔
"مطلب واقع کچھ ہوا ہے۔" کمال نے اس کے چہرے کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔
"ہاں یار صوفی کے لیے پریشان ہوں زاشا کی باتوں پر دل پر لے لیا ہے اب طبیعت بھی خراب کر لی ہے۔" نرمین تقریباً رونے ہی والی تھی۔
"ارے تم پریشان نہیں ہو سب صحیح ہو جائے گا۔" کمال نے اسے تسلی دی۔
"اللہ کرے۔" نرمین نے مایوسی سے کہا کیوں کے وہ صوفیہ کو جانتی تھی وہ کوئی بات اتنی آسانی سے نہیں بھولتی تھی۔
"میں خالہ کو مل لوں۔" یہ کہ کر کمال اندر چلا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ز

اشا دو بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی۔ زین چودھری اس سے دو سال بڑا جب کے علی چودھری اس سے چھ سال چھوٹا تھا۔ وہ صرف ادھر ہی نہیں بلکے اپنے دادکوں میں بھی اکلوتی تھی۔نہ اس کے تایا کی کوئی بیٹی اور نہ ہی چاچا کی۔ اس لیے وہ حد سے زیادہ خود سر اور مغرور ہو گئی تھی۔اور اس میں اس کے واد حیدر صاحب کا زیادہ ہاتھ تھا جو اس کی ہر بات ختم ہونے سے پہلے ہی پوری کر دیا کرتے تھے۔اکثر وہ صوفیہ سے جیلس رہتی تھی اس لیے اسے خوش دیکھ کر جل جاتی تھی اور اس کی خوشی برباد کرنے کے مواقع ڈھونڈتی تھی۔
صوفیہ دو بہنوں اور ایک بھائی میں سب سے چھوٹی تھی سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے وہ سب کی لاڈلی تھی لیکن بد تمیز نہیں تھی غصے کی تیز تھی اور ضدی بھی بلا کی تھی۔اپنے سے جڑے ہر رشتے کے بارے میں کافی ٹچی تھی۔اس لیے تو وہ پورے خاندان کی لاڈلی تھی۔
غازی اور زرخاب دو بھائی تھے زرخاب نے جب سے قرآن حفظ کیا تھا وہ کافی ریزرو رہنے لگا تھا۔اس لیے دادا ابو اپنے سارے کام غازی سے ہی کراتے تھے۔اوت بھی کسی کو کوئی کام ہوتا تو غازی سے ہی کہتا تھا۔غازی بھی غصے کا تیز تھا تھوڑا سا ریزرو تھا لیکن اس کی پرسنیلٹی اٹریکٹو تھی۔
کمال کے ایک بھائی اور ایک بہن تھی۔
عاصم حیدر،کمال حیدر،وردہ حیدر یہ گھر میں چار لوگ تھے کمال ابھی مڈل میں ہی تھا جب ان کے والد کی وفات ہوئی تینوں نے مل کر ایک دوسرے کو اور اپنی کو سنبھالا تھا۔اپنی ماں اور بہن کی خود سے بڑھ کر حفاظت کرتا تھا وہ ایک ذمہ دار بچے کے طور پر جانا جاتا تھا۔
نرمین صوفیہ سے دو سال بڑی تھی۔چلبلی سی گھر کی رونق تھی۔سب کو ہنسانے کا ہنر رکھتی تھی۔صوفیہ سے بے انتہا پیار کرتی تھی لیکن کبھی بتاتی نہیں تھی ۔اس کی چھوٹی سی تکلیف پر پریشان ہو جاتی تھی لیکن اس نے یہ کبھی ظاہر نہ کرنے کی قسم کھائی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"خالہ خیریت آپ نے بلایا تھا؟"کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کمال نے شگفتہ بیگم سے پوچھا۔
"آہم بھائی آپ آدھا گھنٹا پہلے کے آئے ہوئے ہیں۔" وردہ نے کمال کو شرارتی نظروں کے ساتھ دیکھ کر کہا وہ اور صوفی بیڈ پر بیٹھی موبائیل چلا رہی تھیں۔
"ہاں وہ میں،وہ۔۔۔" کمال سے کوئی بات نہیں بن رہی تھی چوری پکڑے جانے پر۔
"ہاں ہاں کہ دیں منگیتر صاحبہ کے ساتھ تھے۔" صوفیہ نے بھی وردہ کا ساتھ دیتے ہوئے اس کو چھیڑا۔
"ہاں تو سلام دعا کرنا فرض ہے میرا۔" کمال نے کھسیانا سا ہو کر صفائی دی۔
"صوفی چاچی۔۔۔" غازی صوفیہ کو کچھ کہتا اندر آ رہا تھا کہ کمال کو بیٹھا دیکھ کر گرم جوشی سے اس کی طرف بڑھا۔۔
"یار تم تو عید کا چاند ہو گئے ہو۔" غازی نے اس کی پیٹھ تھپک کر طنز کیا۔
"ارے یار پڑھائی میں مصروف ہوں پیپرز تھے اب ختم ہوئے ہیں۔" اس کی شکایت پر اس نے وضاحت کی۔ اور چاروں باتوں میں مصروف ہو گئے۔ نرمین بھی وہیں آ گئی تھی اب منظر یہ تھا کہ غازی،وردہ اور صوفیہ ان دونوں کو تنگ کر رہے تھے اور وہ دونوں کھسیانی ہنسی ہنس رہے تھے۔ قسمت نے ان کے ہمیشہ ایسے ہی رہنے کی دعا کی لیکن وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"زین پانی تو پلا دو۔" زاشا نے زین کو کچن میں جاتے دیکھ کر کہا۔
"ایک بات تو بتاؤ" زین نے اسے پانی کا گلاس پکڑاتے ہوئے کہا۔ شانزے اور علی رفیق صاحب کی طرف گئے تھے جبکہ ان کے والد دکان پر تھے۔
"ہاں پوچھو۔" گھونٹ گھونٹ پانی پیتے ہوئے اس نے کہا۔
"آجکل تم کن چکروں میں ہو؟ صوفیہ پہ بلاوجہ الزام لگایا۔" زین نے پرسوچ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
"وہ اسی قابل ہے۔" نخوت سے کہتے ہوئے زاشا نے سر جھٹکا۔
"پھر بھی بتاؤ تو صحیح۔" زین نے اصرار کیا۔اس کے اصرار کرنے پر اس نے ساری حقیقت سے آگاہ کیا
"مجھے بھی اپنی ٹیم میں ڈال لو میرے پاس اچھا پلین ہے۔" زین نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
"پلین بتاؤ پہلے۔" زاشا کے کہنے پر اس نے پلین بتایا اب دونوں پلین سوچ سوچ کر قہقہے لگا رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"

امی مجھے اس سے شادی نہیں کرنی آپ کو سمجھ کیوں نہیں آتی۔" امی کی ایک ہی رٹ پر وہ جھجھلا گیا تھا۔
"بیٹا وہ بہت اچھی ہے کب تک تم اس ایک کے جانے کا سوگ مناتے رہو گے۔بھول جاؤ اسے آگے بڑھو۔" امی نے فکرمندی سے اسے سمجھاتے ہوئے کہا۔
"امی وہ اپنی مرضی سے نہیں گئی آپ نے اسے رہنے ہی دیا ۔" اس نے امی کو دکھ سے دیکھ کر کہا۔
"بیٹا میں تمہیں برباد ہوتا نہیں دیکھ سکتی تھی وہ بہت لالچی تھی۔" امی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔
"امی برباد ہوتا تو مجھے آپ اب دیکھیں گی۔" وہ ان کا ہاتھ جھٹکتا کمرے میں چلا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Assalamualaikum! Meri boht koshish hoti hai kay main episode lambi dun lekin main chah kar bui nahi likh sakti is liyay socha weekly dun gi is liyay ab episode weekly aye gi sunday ya saturday ko. Aur main koshish karun gi kay epi ko bara karun 🌹
Do vote and cmnt 🌹
Give reviews and help me write even more better 🌹
Jazak Allah .

وہ جو خواب تھے میرے ذہن میں۔۔Where stories live. Discover now