♥...........♥

اریشتہ کی آنکھیں آہستہ آہستہ کھول رہی تھی اسکی نظر سامنے کھڑے افج پر
گٸی جو ڈاکڑ سے کوٸی بات کررہا تھا
اسنے مکمل آنکھیں کھولی تو اسے معلوم کے وہ ہوسپٹال میں موجود ہے اسکو یاد ہے آخری وقت اسنے حماد کو اس لڑکے کو مارتے ہوٸے دیکھا تھا
افج چلتا ہوا اسکے بیڈ کے قریب کرسی پر بیٹھ گیا

"بہت شوق ہے تمھیں دوسروں کے لیے جان دینے کا"

جان صرف اپنوں کے لیے دی جاتی ہے

اپنوں کی جان بچاتے ہوٸے کسی دوسرے کی جان نہ نکال دینا جس کی جان تم میں بستی ہے

تو اس جان کو چاہیے اپنی جان بچاکر رکھے کیونکہ میری جان تو کبھی بھی نکل سکتی ہے

افج وہاں سے واک اوٹ کر گیا

اریشتہ نے اپنی ہیزل آنکھیں بند کرکے کھولی تھی
کچھ دیر بعد دروازہ کھول کر وہ تینوں کمرے میں داخل ہوٸے تھے

اور بھاگ کر اسکے گلے لگ گٸے تھے
افج نے کھڑکی سے اس پاگل لڑکی کو دیکھا
اریشتہ حماد کے سینے پر سر رکھے بیٹھی ہوٸی تھی اور مسکرا رہی تھی

♥......♥
ارحم کیچن میں داخل ہوا جو کسی کام سے نیچے آیا تھا

"کیسی ہوں" ارحم نے پوچھا

"ٹھیک ہو کیوں کوٸی کام تھا" عاٸشے نے پوچھا

"نہیں تم سے کسی کو کوٸی کام ہو سکتا ہے "

"مجھ سے مطلب "

عاٸشے پیچھے مڑی اور جو اس ہاتھ میں گرم پانی تھا وہ ارحم کے ہاتھ پر گرگیا

"ہاۓ"

"سوری سوری جاٶں ہاجرہ فرسٹ ایڈ بکس لے کر آٶ "

"زیادہ درد تو نہیں ہورہا"

"نہیں یہ بھی کم ہو جاۓ گا اگر تم اپنے ہاتھوں سے کریم لگا دوں "

اس کی بات پر عاٸشے نے اس کو دیکھا چو اپنی دانتوں کی نماٸش کر رہا تھا

"رہنے دو ہاجرہ سڑ کر مرنے دو اس فضول آدمی کو" غصے سے وہ کہتی کیچن سے باہر نکل گٸی اور پیچھے ارحم نے زور دار قہقہہ لگایا

♥...............♥

"امی ابو" حماد چیختا ہوا لاونچ میں آیا جہاں پر افان صاحب اور ردا بیگم بیٹھے ہوٸے تھے

"کیا ہوگیا ہے "ردا بیگم نے پوچھا

"کچھ نہیں امی" اریشتہ نے کہا جو اسکے پیچھے بھاگتی ہوٸی آرہی تھی

گلستانِ پری زاد از عائشہ منیرWhere stories live. Discover now